الہ آباد ہائی کورٹ نے یوپی حکومت سے مدارس کی تفتیش پر جواب طلب کیا
لکھنؤ/الہ آباد — ( روایت نیوز ڈیسک)
اتر پردیش میں مدارس کی بار بار کی جانے والی جانچ اور حکومتی کارروائیوں کے خلاف عربی مدرسہ کمیٹی نے الہ آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا ہے۔ کمیٹی نے حکومت کے اس حکم کو چیلنج کیا ہےجس کے تحت اقتصادی جرائم ونگ (Economic Offences Wing – EOW) کو 558 مدارس کی تفتیش کی ہدایت دی گئی تھی۔

ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ نے سماعت کے دوران یوپی حکومت کو جواب داخل کرنے کی ہدایت دی ہے اور معاملے کی آئندہ سماعت 6 اکتوبر کو مقرر کی ہے۔ اس سے قبل ایک اور بنچ حکومت کو چار ماہ کے اندر تفصیلی وضاحت پیش کرنے کا حکم دے چکی ہے۔
درخواست گزار اور عربی مدرسہ کمیٹی کے صدر ایاز مصطفیٰ خان کا کہنا ہے کہ صرف لکھنؤ میں گزشتہ دو برسوں کے دوران 558 مدارس کی جانچ کی جا چکی ہے اور یہ عمل محض مسلم اداروں کو بدنام کرنے کی منظم کوشش ہے۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ ای ڈی، این آئی اے اور پولیس کی اسپیشل برانچ جیسی ایجنسیاں استعمال کر کے مدارس کو مجرم کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے، حالانکہ یہ ادارے صدیوں سے تعلیمی خدمت انجام دے رہے ہیں۔
اساتذہ اور برادری کا ردعمل
مدرسہ عربیہ کے اساتذہ کی یونین نے بھی اس سلسلے کو ’’ہراسانی‘‘ قرار دیا ہے۔ ایک استاد نے کہا کہ ’’ہمیں بار بار ایسے پرکھا جا رہا ہے جیسے مدارس جرائم کی آماجگاہ ہوں۔ یہ جانچ نہیں، دھمکانا ہے۔‘‘ سہارنپور کے ایک استاد نے کہا کہ ’’جب بلڈوزر آتے ہیں تو نہ طلبہ دکھائی دیتے ہیں نہ کتابیں، انہیں صرف ہدف نظر آتا ہے۔‘‘
یہ معاملہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب یوگی آدتیہ ناتھ حکومت نے ’’غیر قانونی مدارس‘‘ کے خلاف مہم تیز کر رکھی ہے اور کئی ادارے پہلے ہی منہدم کیے جا چکے ہیں۔ حکومت کا دعویٰ ہے کہ وہ مدرسہ فنڈنگ میں بے ضابطگیوں کو ختم کرنے کے لیے کارروائی کر رہی ہے، تاہم ناقدین کے مطابق یہ اقدام مسلمانوں کو نشانہ بنانے اور سیاسی فائدہ حاصل کرنے کی کوشش ہے۔
معاملے کی سماعت 6 اکتوبر کو ہوگی، تب تک ریاست بھر کے مدارس پر دباؤ برقرار ہے اور عربی مدرسہ کمیٹی نے اعلان کیا ہے کہ وہ اپنے تعلیمی اداروں کے تحفظ کے لیے قانونی اور سماجی جدوجہد جاری رکھے گی۔
