مدرسہ ڈگریاں گریجویٹ کے برابر نہیں؟ بی جے پی اقلیتی مورچہ نے یوگی حکومت کو خط لکھا
نئی دہلی: بی جے پی اقلیتی مورچہ کے قومی صدر جمال صدیقی نے اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کو خط لکھ کر مطالبہ کیا ہے کہ کامل اور فاضل کی ڈگری رکھنے والے افراد کو قانون ساز کونسل (ایم ایل سی) کی گریجویٹ ووٹر لسٹ میں شامل کرنے کا عمل فوری طور پر روکا جائے۔

جمال صدیقی نے اپنے خط میں کہا کہ کامل اور فاضل روایتی مدرسہ تعلیم کا حصہ ہیں اور یہ جدید یونیورسٹی نظام کے معیار کے مطابق نہیں۔ انہوں نے اسے “انتہائی تشویشناک عمل“ قرار دیا۔
انہوں نے واضح کیا کہ سپریم کورٹ نے 5 نومبر 2024 کو اتر پردیش مدرسہ ایجوکیشن بورڈ ایکٹ 2004 کو برقرار تو رکھا، لیکن اس ایکٹ کی اعلیٰ تعلیمی دفعات — جن میں کامل اور فاضل ڈگریاں شامل ہیں — کو آئین کے خلاف قرار دے دیا۔ عدالت کے مطابق، یہ ڈگریاں پہلے گریجویٹ اور پوسٹ گریجویٹ کے مساوی سمجھی جاتی تھیں، مگر یہ یونیورسٹی گرانٹس کمیشن (یو جی سی) ایکٹ سے متصادم ہیں، کیونکہ اعلیٰ تعلیم کے معیار کا اختیار صرف یو جی سی کے پاس ہے۔
جمال صدیقی کے مطابق سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد کامل اور فاضل ڈگریاں گریجویٹ ڈگری کے طور پر قابلِ قبول نہیں رہیں۔ اگر انہیں ایم ایل سی ووٹر لسٹ میں یونیورسٹی گریجویشن کے برابر مانا گیا تو یہ قانون سازی کے عمل کو کمزور کرے گا۔
انہوں نے اتر پردیش لیجسلیٹو کونسل ایکٹ 1961 کی دفعہ 6(3) کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ گریجویٹ حلقے کے ووٹر کے لیے تسلیم شدہ یونیورسٹی کی بیچلر ڈگری ضروری ہے، اور سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں کامل اور فاضل کورس اب اس معیار پر پورا نہیں اترتے۔
وسیع تناظر: حالیہ برسوں میں مدرسہ نظامِ تعلیم اور اقلیتی مذہبی اداروں سے متعلق پالیسی فیصلوں اور عملی اقدامات پر مختلف حلقوں میں بحث جاری ہے۔ اتر پردیش کے علاوہ اتراکھنڈ، آسام اور مدھیہ پردیش میں بھی مدارس اور مذہبی اداروں کے حوالے سے حکومتی پالیسیوں پر سخت اختلافات سامنے آتے رہے ہیں۔ تجزیہ نگاروں کے مطابق، مدرسہ ڈگریوں کو انتخابی فہرست کے دائرے سے باہر رکھنے کی یہ تجویز اسی وسیع تر پالیسی رجحان کا حصہ ہے، جہاں اقلیتی تعلیمی ڈھانچے کا جائزہ اور اس کی قانونی حیثیت بار بار زیرِ بحث لائی جا رہی ہے۔
جمال صدیقی نے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ سے مطالبہ کیا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی تعمیل میں کامل اور فاضل ڈگری یافتگان کو ایم ایل سی گریجویٹ ووٹر لسٹ میں شامل کرنے کا جاری عمل فوراً بند کیا جائے۔
