مہاراشٹر میں 2017 سے قبل رجسٹرڈ اقلیتی اداروں کو دوبارہ آن لائن سرٹیفکیٹ لینا لازمی
ممبئی/سولاپور ۔ ( روایت نیوز ڈیسک)
مہاراشٹر حکومت نے ریاست کے اقلیتی تعلیمی اداروں کے لیے نیا حکم نامہ جاری کیا ہے۔ اس کے مطابق 2017ء سے قبل اقلیتی درجہ حاصل کرنے والے تمام اسکول اور کالج کو لازمی طور پر دوبارہ آن لائن درخواست دے کر ڈیجیٹل اسٹیٹس سرٹیفکیٹ حاصل کرنا ہوگا۔

محکمۂ اقلیتی امور کی جانب سے جاری سرکیولر میں کہا گیا ہے کہ 11 اگست 2025 سے چھ ماہ کے اندر درخواست نہ دینے والے اداروں کی اقلیتی حیثیت ختم کر دی جائے گی اور انہیں حاصل خصوصی سہولتیں بند ہو جائیں گی۔ اس مقصد کے لیے اداروں کو ’آپلے سرکار‘ ویب سائٹ پر آن لائن عرضی دینی ہوگی، جس کے بعد انہیں ڈیجیٹل دستخط شدہ سرٹیفکیٹ جاری کیا جائے گا۔
سرکاری حکم نامے کے مطابق جولائی 2017 سے قبل اقلیتی درجہ حاصل کرنے والے اداروں کو لازمی طور پر نیا سرٹیفکیٹ لینا ہوگا۔ محکمہ نے وضاحت کی ہے کہ بہت سے اداروں کا ریکارڈ دستیاب نہیں ہے، اسی وجہ سے اس عمل کو لازمی قرار دیا گیا ہے۔
افسران نے انتباہ دیا ہے کہ مقررہ مدت کے بعد اگر کوئی ادارہ بغیر نئے سرٹیفکیٹ کے سہولتیں حاصل کرتا ہے یا حکام قواعد کے خلاف رعایت دیتے ہیں تو اس کی ذمہ داری متعلقہ محکمے پر ہوگی۔
حکم نامے میں مزید کہا گیا ہے کہ 20 فروری اور 27 مئی 2025 کو جاری سرکاری فیصلوں کی رو سے وہ ادارے جنہوں نے محکمۂ اقلیتی ترقی، محکمۂ تعلیم و کھیل یا محکمۂ ہائر اینڈ ٹیکنیکل ایجوکیشن سے 2017 سے پہلے اقلیتی درجہ حاصل کیا تھا، انہیں بھی چھ ماہ کے اندر نیا ڈیجیٹل سرٹیفکیٹ جمع کرنا ہوگا۔ بصورت دیگر ان کے فنڈنگ، پروموشن اور دیگر تجاویز براہِ راست مسترد کر دی جائیں گی۔
انگریزی نیوز ایجنسی کلیریون کے مطابق ریاست میں سب سے زیادہ اقلیتی ادارے مسلمانوں کے ہیں۔ منتظمین کا کہنا ہے کہ آن لائن رجسٹریشن میں تاخیر یا تکنیکی دشواریاں ان اداروں کے لیے سنگین مسائل پیدا کر سکتی ہیں۔ سولاپور کے ایک اسکول پرنسپل نے کہا:
’’ہم برسوں سے کمیونٹی کی خدمت کر رہے ہیں۔ اچانک دوبارہ رجسٹریشن ہماری بقا کے لیے چیلنج بن گیا ہے۔‘‘
ماہرین تعلیم کا کہنا ہے کہ یہ اقدام بظاہر انتظامی ہے لیکن عملی طور پر مسلم اقلیتی اداروں پر زیادہ بوجھ ڈال سکتا ہے۔ اگر بروقت اندراج نہ ہوا تو نہ صرف ان کی حیثیت ختم ہو جائے گی بلکہ طلبہ اور اساتذہ بھی متاثر ہوں گے۔
