یوپی میں امدادی مدارس کے اساتذہ کی بھرتی اب کمیشن کے ذریعے ہوگی ـ وزیر اوم پرکاش راجبھّر کا اعلان
بہرائچ — اتر پردیش حکومت نے سرکاری امدادی (گرانٹ یافتہ) مدارس میں اساتذہ کی بھرتی کا اختیار انتظامیہ سے لے کر کمیشن کے ذریعے تقرری کرانے کی سمت بڑھنے کا اعلان کیا ہے۔ صوبائی وزیر برائے اقلیتی بہبود اور وقف اوم پرکاش راجبھّر نے کہا کہ آئندہ مدارس میں بھرتی کا نظام بدلے گا اور ساتھ ہی سی بی ایس ای، آئی سی ایس ای اور یوپی ثانوی تعلیمی بورڈ کے مضامین بھی مدارس میں پڑھائے جائیں گے۔
اتوار کو بہرائچ کے دورے میں قیصر گنج اسمبلی حلقہ میں بی ایس پی کے سابق امیدوار خالد خان کی رہائش پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ “مدارس میں رشتہ دار بنا کر تقرری اب نہیں ہوگی، اساتذہ کی بھرتی کمیشن سے ہوگی۔” سرحدی علاقوں میں مدارس کی جانچ کے سوال پر انہوں نے الزام لگایا کہ “مدرسے تعلیم کے لئے کھولے گئے تھے لیکن کچھ جگہوں پر نوٹ چھاپنے کا مرکز بن گئے ہیں، پریاگ راج اور کشی نگر مثال ہیں۔”
جمعیت علماء ہند کے صدر مولانا محمود مدنی کے بیان “جب جب ظلم ہوگا تب تب جہاد ہوگا، اس وقت مسلمانوں پر ظلم ہو رہا ہے” پر ردعمل دیتے ہوئے راجبھّر نے کہا کہ وہ اس رائے سے متفق نہیں۔ انہوں نے مرشد آباد (مغربی بنگال) میں بابری تعمیر کے حوالے سے کہا کہ ممتا بنرجی جس لیڈر کو پارٹی سے نکال چکی ہیں وہ مسجد نہیں بنا رہے، سیاست کر رہے ہیں۔
وقف املاک کی فیڈنگ سے متعلق امید پورٹل پر شکایات کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر کسی کو دشواری ہے تو وہ ان سے ملے، مسئلہ حل کر دیا جائے گا۔ ایس آئی آر کے معاملے میں راجبھّر کا کہنا تھا کہ “حزبِ اختلاف سڑکوں پر جتنا شور مچا رہی ہے، اس سے زیادہ فارم بھرانے میں لگی ہوئی ہے۔ ممتا بنرجی آواز بلند کرتی ہیں لیکن ان کے لوگ بوتھ لگا کر فارم بھر رہے ہیں۔”
مزید کہا کہ “جھونپڑی والوں سمیت ریاست کے 25 کروڑ لوگوں کی جانچ ہوگی اور سب کو بتانا پڑے گا کہ پندرہ بیس سال سے یہاں کیسے رہ رہے ہیں۔ ون نیشن، ٹو الیکشن آئے گا تو ایک ہی ووٹر لسٹ ہوگی۔”
سیاسی مبصرین نے اس اعلان پر یہ سوال بھی اٹھایا ہے کہ اگر بھرتی کمیشن کے ذریعے ہو تو کمیشن میں دینی تعلیم کے ماہرین اور علما کی شمولیت پہلے یقینی بنائی جائے۔ حلقوں میں یہ رائے سامنے آئی کہ اگر کمیشن میں ماہرینِ علومِ دینیہ شامل ہوں تو اعتراض باقی نہیں رہے گا۔ کچھ ناقدین کا کہنا ہے کہ اوم پرکاش راجبھّر حکومت میں جس طرف ہوتے ہیں، اسی لَے میں گفتگو کرتے ہیں، اس بار لہجہ بی جے پی مؤقف کے زیادہ قریب دکھا۔
