یوپی کے 558 مدارس کی تحقیقات پر الہ آباد ہائی کورٹ کی روک
پریاگ راج: الہ آباد ہائی کورٹ نے پیر (22 ستمبر) کو اتر پردیش کے 558 امداد یافتہ مدارس کے خلاف اقتصادی جرائم ونگ (ای او ڈبلیو) کی جاری تحقیقات پر عبوری روک لگا دی۔ یہ جانچ قومی انسانی حقوق کمیشن (این ایچ آر سی) کی ہدایت پر شروع ہوئی تھی۔ جسٹس سرل سریواستو اور جسٹس امیتابھ کمار رائے کی ڈویژن بنچ نے قومی انسانی حقوق کمیشن اور شکایت کنندہ محمد طلحہ انصاری کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت کی اگلی تاریخ 17 نومبر مقرر کر دی۔ عدالت نے تمام مدعا علیہان کو ہدایت دی ہے کہ وہ چار ہفتوں کے اندر اپنا جواب داخل کریں۔

یہ معاملہ محمد طلحہ انصاری کی شکایت سے شروع ہوا تھا، جنہوں نے ان مدارس کے خلاف انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے الزامات عائد کیے تھے۔ اس شکایت پر این ایچ آر سی نے اقتصادی جرائم ونگ کے ڈائریکٹر جنرل کو کارروائی کی ہدایت دی اور 28 فروری، 23 اپریل اور 11 جون 2025 کو احکامات جاری کیے۔ ان احکامات کے بعد ریاستی حکومت نے 23 اپریل کو حکم نامہ جاری کر کے ای او ڈبلیو کو 558 مدارس کی جامع جانچ کا اختیار دیا۔
وارانسی کے مدارسِ عربیہ کے اساتذہ کی انجمن اور دو دیگر فریقین نے ہائی کورٹ میں عرضی دائر کر کے ان احکامات اور تحقیقات کو چیلنج کیا۔ عرضی گزاروں نے کہا کہ این ایچ آر سی کے 28 فروری اور 11 جون کے احکامات منسوخ کیے جائیں اور ساتھ ہی 23 اپریل کو جاری سرکاری حکم بھی کالعدم قرار دیا جائے جس کے تحت جانچ شروع ہوئی تھی۔
عدالت کے سامنے کہا گیا کہ تحفظ انسانی حقوق ایکٹ 1993 کی دفعہ 12 میں کمیشن کے اختیارات کی وضاحت کی گئی ہے اور دفعہ 36(2) کے مطابق انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے ایک سال بعد کوئی بھی شکایت کمیشن کے دائرے میں نہیں آتی۔ مزید کہا گیا کہ دفعہ 12-اے کے تحت کمیشن صرف از خود، متاثرہ شخص کی عرضی، اس کی جانب سے کسی اور کی درخواست یا عدالت کی ہدایت پر ہی تحقیقات کر سکتا ہے۔ لیکن موجودہ معاملے میں یہ شرائط پوری نہیں ہوتیں۔
عرضی گزاروں نے یہ بھی کہا کہ شکایت میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی تاریخ کا ذکر ہی نہیں ہے۔ الزامات مبہم ہیں اور کسی متعین تاریخ کی نشاندہی نہیں کرتے۔ اس لیے یہ طے کرنا ممکن نہیں کہ شکایت ایک سال کے اندر دی گئی تھی یا نہیں۔ ان کے مطابق کمیشن کی پوری کارروائی دائرہ اختیار سے باہر ہے۔
ای او ڈبلیو (اکنامک آفنسز ونگ) پولیس کا ایک خصوصی شعبہ ہے جو مالی جرائم جیسے فراڈ، غبن، جعلسازی اور بدعنوانی کی تفتیش کرتا ہے اور عوامی و سرکاری اداروں کے مالی مفادات کے تحفظ کے لیے کارروائی کرتا ہے۔
