اتراکھنڈ: اقلیتی تعلیمی ادارہ بل 2025 منظور، مدرسہ ایکٹ منسوخ کرنے کا اعلان
دہرادون (18 اگست) روایت ڈاٹ کام
اتراکھنڈ کابینہ نے "اقلیتی تعلیمی ادارہ بل 2025” کو منظوری دے دی۔ اس قانون کے بعد ریاست میں سکھ، جین، بدھ مت، عیسائی اور پارسی ادارے بھی اقلیتی درجہ حاصل کر سکیں گے۔ اب تک یہ حق صرف مسلم اداروں کو حاصل تھا۔

بل اسمبلی کے مانسون اجلاس میں 19 اگست سے پیش ہوگا۔ اس کے نافذ ہونے پر مدرسہ ایجوکیشن بورڈ ایکٹ 2016 اور عربی و فارسی مدرسہ شناخت قوانین 2019 یکم جولائی 2026 سے منسوخ ہو جائیں گے۔
بل کے اہم نکات میں اتراکھنڈ اسٹیٹ مائناریٹی ایجوکیشن اتھارٹی کا قیام شامل ہے۔ یہ اداروں کو تسلیم کرنے، معیار کی نگرانی اور شفافیت یقینی بنانے کی ذمے دار ہوگی۔ ہر اقلیتی ادارے کے لیے سوسائٹی، ٹرسٹ یا کمپنی ایکٹ کے تحت رجسٹریشن لازمی قرار دیا گیا ہے۔ اثاثے ادارے کے نام پر ہوں گے اور مالی بدعنوانی یا ہم آہنگی کے خلاف سرگرمیوں پر شناخت منسوخ کی جا سکے گی۔
وزیر اعلیٰ پشکر سنگھ دھامی نے اسے تعلیم کے میدان میں ایک "تاریخی قدم” قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے ہمیشہ اقلیتوں کے آئینی حقوق کے تحفظ اور مساوی تعلیمی مواقع فراہم کرنے کو ترجیح دی ہے، اور اس قانون سے مسلم، سکھ، جین، عیسائی، بدھ مت اور پارسی سبھی برادریاں مستفید ہوں گی۔
اس فیصلے پر اتراکھنڈ وقف بورڈ کے چیئرمین شاداب شمس نے حکومت کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ "یہ اقدام اقلیت کے تصور کو صرف مسلمانوں تک محدود نہیں رکھتا بلکہ دیگر برادریوں کو بھی برابر حقوق دیتا ہے۔ یہ ایک مثبت سمت میں اہم قدم ہے۔”
سرکاری بیان کے مطابق، اس بل کے نفاذ کے بعد تسلیم شدہ اقلیتی اداروں میں گرمکھی اور پالی زبانوں کی تعلیم کی بھی اجازت ہوگی۔ حکومت کا دعویٰ ہے کہ یہ قانون تعلیمی معیار اور شفافیت کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ ریاست میں سماجی ہم آہنگی اور شمولیاتی ترقی کو بھی فروغ دے گا۔

I agree with you