اتراکھنڈ میں اقلیتی بل منظور مدارس کی خودمختاری سرکاری گرفت میں
دہرادون، 7 اکتوبر ۔( روایت نیوز ڈیسک)
اتراکھنڈ کے گورنر لیفٹیننٹ جنرل گُرمیِت سنگھ (ریٹائرڈ) نے اقلیتی تعلیمی بل 2025 کو منظوری دے دی ہے، جس کے بعد یہ متنازع بل اب قانون بننے کے مرحلے میں داخل ہو گیا ہے۔

اس قانون کے تحت ریاست میں اقلیتی برادریوں کے تعلیمی اداروں بشمول مدارس کے لیے ایک نیا اتھارٹی قائم کیا جائے گا جو اداروں کو تسلیمّی (ریکگنیشن) فراہم کرے گا۔ بل کی رو سے مدارس اور دیگر اقلیتی تعلیمی اداروں کو اتراکھنڈ تعلیمی بورڈ سے منظوری حاصل کرنا لازمی ہوگی۔
ریاستی حکومت کا کہنا ہے کہ اس قانون کا مقصد تعلیمی نظام میں ”شفافیت، جواب دہی اور معیار“ پیدا کرنا ہے، مگر اقلیتی حلقوں میں اسے مدارس کی خودمختاری پر حملہ تصور کیا جا رہا ہے۔ مذہبی اور سماجی تنظیموں نے پہلے ہی اس بل کو آئین کی دفعہ 30 کے منافی قرار دیتے ہوئے احتجاج درج کرایا تھا۔
یاد رہے کہ یہ بل گزشتہ مہینے اسمبلی سے منظور ہونے کے بعد گورنر کے دستخط کے لیے بھیجا گیا تھا۔ اب منظوری کے ساتھ ہی حکومت کو قانون کے نفاذ کا اختیار حاصل ہو گیا ہے۔
اقلیتی نمائندوں کا کہنا ہے کہ یہ اقدام ”تعلیم کے نام پر مدارس کے انتظامی ڈھانچے کو سرکاری کنٹرول میں لانے“ کی کوشش ہے، جبکہ حکومت اسے ”اصلاحاتی قدم“ قرار دے رہی ہے۔
