حکومت کا سخت حکم نامہ جاری
پٹنہ — بہار حکومت نے ریاست بھر کے سرکاری اسکولوں اور مدارس میں ریاستی گیت اور قومی ترانہ لازم قرار دے دیا ہے۔ محکمہ تعلیم نے نئی ایڈوائزری جاری کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ صبح دعا کے وقت بہار گیت پڑھا جائے گا اور چھٹی سے قبل روزانہ قومی ترانہ لازمی ہوگا۔ اس حکم کا اطلاق سرکاری اسکولوں کے ساتھ سنسکرت اور مدرسہ بورڈ کے تمام اداروں پر برابر ہوگا۔
یہ نئی ہدایات ثانوی تعلیم کے ڈائریکٹر سجن آر نے جاری کی ہیں۔ محکمہ کا کہنا ہے کہ مقصد تعلیمی ماحول کو منظم، موثر اور طلبہ دوست بنانا ہے۔ تمام اسکول اور مدارس صبح 9:30 سے شام 4:00 تک چلیں گے۔ 9:30 سے 10:00 بجے تک اسمبلی ہوگی، جس میں بہار گیت کا اجتماعی گانا ضروری ہوگا۔ اساتذہ و ملازمین کی موجودگی لازمی قرار دی گئی ہے۔
اس کے بعد کلاسیں 10 بجے شروع ہوں گی اور پورا دن آٹھ چالیس منٹ کے پیریڈ پر مشتمل ہوگا۔ دوپہر 12:00 سے 12:40 تک لنچ بریک ہوگا۔ آخری پیریڈ 3:20 سے 4:00 بجے تک چلے گا، جس کے فوری بعد چھٹی ہوگی۔ چھٹی سے قبل ہر ادارے میں قومی ترانہ یقینی طور پر پڑھایا جائے گا۔
ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ بورڈ امتحانات کے دوران بھی دیگر جماعتوں کی پڑھائی متاثر نہ ہو۔ صرف امتحانی کلاسیں بند رکھنا کافی نہیں، باقی کلاسوں کی تعلیم معمول کے مطابق جاری رہے۔ اس کی پوری ذمہ داری اسکول/مدرسہ انتظامیہ پر ہوگی۔
ڈائریکٹر نے ہدایت دی کہ ہر اسکول اور مدرسہ کا ٹائم ٹیبل پرنسپل/ناظم اساتذہ کی دستیابی اور مضامین کی ضرورت کے مطابق طے کریں۔ نصاب وقت پر مکمل کرانا ادارہ جاتی ذمہ داری ہوگی اور اس میں غفلت برداشت نہیں کی جائے گی۔ باقاعدہ مانیٹرنگ کی جائے گی۔
وزارت نے روزانہ ہوم ورک دینا اور اگلے دن اس کی جانچ کرنا بھی لازمی قرار دیا ہے۔ ہوم ورک کو رسمی کارروائی نہیں بلکہ تدریس کا حصہ سمجھا جائے گا تاکہ طلبہ کی سمجھ اور نظم و ضبط بہتر ہو۔
نئی ہدایات کے مطابق عام اسکولوں اور مدارس میں لڑکے اور لڑکیاں الگ نہیں بیٹھیں گے۔ مشترکہ نشست کا طریقہ اپنایا جائے گا۔ محکمہ کا مؤقف ہے کہ اس سے مساوات اور باہمی ہم آہنگی میں اضافہ ہوگا۔
ڈسٹرکٹ ایجوکیشن افسر (DEO) اور بلاک ایجوکیشن افسر (BEO) کو تمام اسکولوں اور مدارس کے معائنے کی ذمہ داری دی گئی ہے۔ اسمبلی سے لے کر نصاب کی تکمیل اور قومی ترانے تک تمام امور کی نگرانی کی جائے گی۔ شکایت ملنے یا خلاف ورزی پائے جانے پر کارروائی ہوگی۔
ریاست بھر میں نافذ ہونے والا یہ نیا نظم مدارس کے لیے بھی ایک بڑی تبدیلی تصور کیا جا رہا ہے۔ آنے والے دنوں میں اس فیصلے کے تعلیمی اور سماجی اثرات نمایاں ہوں گے۔
