بہار میں مدارس پر بحران: اساتذہ کا ریاست گیر احتجاج، 17 ستمبر سے مدارس بند کرنے کا اعلان
پٹنہ/کشن گنج/سیتا مڑھی/مدھوبنی: ( روایت نیوز ڈیسک)
بہار کے مختلف اضلاع میں مدرسہ اساتذہ اور غیر تدریسی عملے نے اپنے مطالبات کے حق میں احتجاجی مظاہرے شروع کر دیے ہیں۔ کشن گنج، مدھوبنی اور سیتا مڑھی سمیت کئی اضلاع میں مدرسہ ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن (ایم ڈی او) کے بینر تلے اساتذہ نے دھرنے دیے اور حکومت کے خلاف زبردست نعرے بازی کی۔ ان کا کہنا ہے کہ برسوں سے ان کے مسائل نظرانداز کیے جا رہے ہیں، جس سے ہزاروں خاندان معاشی تنگی میں مبتلا ہیں۔

احتجاج کی قیادت کشن گنج میں ضلعی صدر محمد تنویر عالم اور سکریٹری اشفاق علی رحمانی نے کی، جب کہ مدھوبنی میں سکریٹری محمد الطاف حسین اور محمد نعیم اختر نے خطاب کیا۔ سیتا مڑھی میں جنرل سکریٹری مہتاب عالم، ترجمان محمد مناظر الاسلام اور والدین کے نمائندہ عبد القدوس نے مشترکہ بیان جاری کرتے ہوئے تحریک کا منصوبہ بتایا۔
اہم مطالبات
اساتذہ اور عملے نے کہا کہ:
مدرسہ رول 2022 میں ترمیم کر کے ریاست کے تمام امدادی مدارس کو اقلیتی ادارہ کا درجہ دیا جائے تاکہ اداروں کی خودمختاری اور شفافیت یقینی ہو۔
تمام زمرے کے اساتذہ و عملے کے لیے تنخواہوں میں نظرثانی، سالانہ اضافہ، طبی الاؤنس، رہائشی الاؤنس اور پنشن کی سہولت دی جائے۔
1637 مدارس، جن کی آڈٹ رپورٹ بورڈ میں جمع ہے، کے زائد المیعاد واجبات کی فوری ادائیگی کی جائے۔
نئے تقرر پانے والے جے آئی ٹی اساتذہ، 1128 مدارس میں کام کرنے والے حفاظ اور سائنس اساتذہ کی تنخواہوں میں اصلاح کی جائے۔ موجودہ تنخواہیں چپراسی سے بھی کم ہیں، جو کھلی ناانصافی ہے۔
2011 کے بعد مقرر کلرک اور چپراسی کی تنخواہوں میں ترمیم اور پرانے پے اسکیل کے تحت مقرر اساتذہ کے لیے پروویڈنٹ فنڈ کی سہولت فراہم کی جائے۔
ریاست گیر تحریک کا اعلان
مدرسہ اساتذہ نے اعلان کیا کہ 12 ستمبر کو تمام اضلاع کے صدر مقامات پر ایک روزہ دھرنا ہوگا۔ اس کے بعد 14 ستمبر کو پٹنہ کے گردنی باغ میدان میں پریس کانفرنس کے بعد غیر معینہ مدت کا دھرنا شروع کیا جائے گا۔ مزید برآں 17 ستمبر سے ریاست کے تمام مدارس بند کر دیے جائیں گے۔
مہتاب عالم نے کہا: “حکومت کی بے توجہی نے مدرسا اساتذہ کو سخت مشکلات میں ڈال دیا ہے۔ اگر اب بھی مطالبات پر سنجیدگی سے غور نہ ہوا تو یہ تحریک ریاست گیر سطح پر تیز تر ہوگی۔”
اساتذہ نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ ان کے مطالبات فوری طور پر پورے کیے جائیں تاکہ مدارس میں تعلیمی نظام متاثر نہ ہو۔
