تمل ناڈو حکومت کا بڑا قدم: مسلم طلباء کیلئے غیر ملکی اسکالرشپ اسکیم کا آغاز
نئی دہلی/چنئی : (روایت نیوز ڈیسک)
مرکزی حکومت کی جانب سے گزشتہ چند برسوں میں مسلم طلبا کے لیے اہم تعلیمی اسکیمیں بند کیے جانے کے بعد، تمل ناڈو حکومت نے بیرون ملک اعلیٰ تعلیم کے خواہشمند مسلم طلبا کے لیے ایک نئی اسکالرشپ اسکیم کا اعلان کیا ہے۔

مرکز نے 2021 سے 2023 کے درمیان یکے بعد دیگرے پری میٹرک، پوسٹ میٹرک اور میرٹ کم مینز اسکالرشپس کے ساتھ ساتھ مولانا آزاد نیشنل فیلوشپ، پڑھو پردیس اور ایس پی ای ایم ایم جیسی اسکیمیں ختم کر دی تھیں۔ یہ وہ اسکیمیں تھیں جو مسلم اور دیگر اقلیتی طلبا کی سماجی و تعلیمی ترقی کے لیے برسوں سے چل رہی تھیں۔ سماجی تنظیموں نے ان فیصلوں کو ’’طلبا کے مستقبل پر کاری ضرب‘‘ قرار دیا تھا۔
اب تمل ناڈو کی ڈی ایم کے حکومت نے اعلان کیا ہے کہ ہر سال 10 مسلم طلبا کو عالمی کیو ایس رینکنگ میں شامل ٹاپ 250 اداروں میں پوسٹ گریجویٹ تعلیم کے لیے بھیجا جائے گا۔ اس مقصد کے لیے فی طالب علم زیادہ سے زیادہ 36 لاکھ روپے دیے جائیں گے۔ اس رقم میں ٹیوشن فیس کے ساتھ رہائشی اخراجات، ویزا فیس، طبی بیمہ اور آمد و رفت کے ہوائی اخراجات شامل ہوں گے۔
ریاستی حکومت نے 2025-26 کے لیے اس اسکیم پر ابتدائی طور پر 3.60 کروڑ روپے منظور کیے ہیں۔ یہ پروگرام تمل ناڈو وقف بورڈ کی نگرانی میں پائلٹ بنیادوں پر شروع ہوگا۔
اہلیت کے معیار کے مطابق:
درخواست گزار کی خاندانی آمدنی 8 لاکھ روپے سالانہ سے زیادہ نہ ہو۔
گریجویشن میں کم از کم 60 فیصد نمبر حاصل کیے ہوں۔
منتخب ادارے سے غیر مشروط داخلے کا آفر لیٹر موجود ہو۔
عمر سلیکشن سال کے یکم اپریل کو 30 سال سے زیادہ نہ ہو۔
اسکالرشپ کی رقم چار قسطوں میں جاری ہوگی اور اس کی منظوری ریاستی سطح کی سلیکشن کمیٹی دے گی۔
تجزیہ کاروں کے مطابق، یہ قدم ایک تعلیمی اسکیم نہیں، مرکز کو ایک سیاسی پیغام بھی ہے۔ مرکز نے جہاں ’’اوورلیپ‘‘ کے نام پر فیلوشپس بند کر دیں، وہیں تمل ناڈو نے اقلیتوں کے تعلیمی مواقع بڑھانے کا اعلان کیا ہے۔
اعداد و شمار اس تضاد کو مزید واضح کرتے ہیں۔ مالی سال 2024-25 میں پری میٹرک اسکالرشپ کے لیے 90 کروڑ کی رقم رکھی گئی، لیکن خرچ صرف 1.55 کروڑ ہوا۔ اسی طرح میرٹ کم مینز اسکالرشپ کے 19.41 کروڑ میں سے صرف 3.50 کروڑ استعمال ہوئے۔
