نوح: مدرسہ انچارج پر حملے کے ملزمان کی ضمانت مسترد، عدالت کا سخت رخ
روایت نیوز ڈیسک
نوح، ہریانہ کی ضلعی عدالت نے مدرسہ انچارج محبوب پر حملے اور اغوا کے ملزمان کی ضمانت کی درخواست مسترد کر دی۔ مختلف میڈیا رپورٹس کے مطابق عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ یہ کارروائی ’’نفرت انگیز ذہنیت‘‘ کا نتیجہ ہے اور اگر ضمانت دی گئی تو اس سے غلط پیغام جائے گا اور اسی نوعیت کے مزید جرائم کو شہہ ملے گی۔

یہ واقعہ چند ہفتے پہلے پیش آیا تھا۔ ایف آئی آر کے مطابق محبوب پر اس وقت حملہ ہوا جب مدرسے کا مرکزی دروازہ تدریس کے دوران بند تھا۔ ملزمان نے پہلے حملہ کیا، پھر ہتھیاروں اور گاڑیوں کے ساتھ دوبارہ آئے اور منصوبہ بندی کے تحت اغوا کیا۔
ضلع جج نے ریمارکس دیے کہ ’’عدالت کی بڑی ذمہ داری ہے۔ نفرت پر مبنی جرائم پر خاموش نہیں رہا جا سکتا۔ اس معاملے میں ضمانت دینے کا کوئی جواز نہیں۔‘‘
وکیلِ مدعی چودھری طلحہ نے کہا کہ یہ اچانک جھگڑا نہیں بلکہ سوچی سمجھی سازش تھی۔ ایف آئی آر میں درج ہے کہ ہتھیار استعمال ہوئے، گاڑیاں لائی گئیں اور منصوبہ واضح تھا۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ایک اہم ملزم سامیری کے خلاف پہلے ہی سات مقدمات درج ہیں جو اس کے پرتشدد ماضی کو ظاہر کرتے ہیں۔
مقامی شہریوں اور سماجی کارکنوں نے عدالتی فیصلے کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ اگر ضمانت دی جاتی تو مدارس اور مسلمانوں پر مزید حملے بڑھ سکتے تھے۔ انسانی حقوق کے نمائندوں نے اسے صرف ایک فوجداری معاملہ نہیں بلکہ ہندوستان کے مساوات اور تحفظ کے وعدے پر حملہ قرار دیا۔
محبوب اور ان کے اہل خانہ نے بھی اطمینان ظاہر کیا اور کہا کہ ایسے فیصلے عدلیہ پر اعتماد کو مضبوط کرتے ہیں۔ برادری کا مطالبہ ہے کہ منصفانہ مقدمہ چلایا جائے، قصورواروں کو سخت سزا دی جائے اور آئندہ ایسے واقعات کو روکنے کے لیے عملی اقدامات کیے جائیں۔
