پنجاب سیلاب: 20 لاکھ متاثر، جمعیۃ علماء اور مختلف ریاستوں سے امداد
نئی دہلی، 9 ستمبر 2025 ۔ ( روایت ڈاٹ کام)
پنجاب میں حالیہ تباہ کن سیلاب کے نتیجے میں تقریباً 1998 دیہات متاثر ہوئے ہیں اور بیس لاکھ سے زائد افراد اس کی لپیٹ میں آئے ہیں۔ لاکھوں افراد بے گھر ہو گئے ہیں اور فصلیں تباہ ہو چکی ہیں، جبکہ کئی علاقے اب بھی پانی میں ڈوبے ہیں۔ جموں و کشمیر، ہماچل پردیش اور اتراکھنڈ جیسی ریاستوں میں بھی قدرتی آفات سے نقصان ہوا ہے۔ یہ تفصیلات جمعیۃ علماء ہند کے پریس سکریٹری فضل الرحمن قاسمی کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز میں دی گئی ہیں۔

پریس ریلیز کے مطابق سب سے پہلے میوات کے لوگوں نے متاثرہ علاقوں میں پہنچ کر امداد فراہم کی۔ جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی کی اپیل کے بعد مختلف مسجدوں اور مدرسوں سے ریلیف اکٹھا کیا گیا اور قافلے پنجاب روانہ ہوئے۔ مغربی اتر پردیش سے بھی بڑی مقدار میں امدادی سامان پہنچا ہے، جبکہ اتراکھنڈ یونٹ نے پچاس لاکھ روپے دینے کا اعلان کیا۔ مدھیہ پردیش کے ایک وفد نے ضلع شیوپور کے ایک گوردوارے کے منتظمین کو ایک لاکھ چھ ہزار روپے نقد، سو بوری راشن اور ایک ٹرالی گندم سیلاب متاثرین کے لیے فراہم کیے۔
تنظیم کے مطابق امدادی ٹیمیں گھروں تک سامان پہنچا رہی ہیں، عارضی پناہ گاہیں قائم ہیں اور میڈیکل کیمپ بھی لگائے گئے ہیں تاکہ پانی اترنے کے بعد بیماریوں کے پھیلاؤ کو روکا جا سکے۔
گزشتہ روز مظفر نگر سے پہنچنے والی ایک ٹیم کا سکھ برادری کے مقامی رہنماؤں نے خیر مقدم کیا اور کہا کہ مشکل کی اس گھڑی میں مختلف مذاہب کے لوگوں کا تعاون انسانی یکجہتی کی مثال ہے۔ پریس ریلیز میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ سوشل میڈیا پر متعدد ویڈیوز وائرل ہیں جن میں پنجاب کے باشندے اس تعاون کو سراہتے دکھائی دیتے ہیں۔
جمعیۃ علماء کے ذمہ داران کے مطابق چند دنوں میں اتنی بڑی مقدار میں امداد پنجاب پہنچ چکا ہے کہ فوری طور پر مزید بھیجنے کی ضرورت نہیں رہی۔ تاہم بیان میں یہ بھی واضح کیا گیا کہ پانی اترنے کے بعد متاثرین کی آبادکاری ایک بڑا مسئلہ ہوگا، جس کے لیے پہلے ہی حکمتِ عملی تیار کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔
پریس ریلیز میں مزید کہا گیا کہ فرقہ پرست عناصر مذہب اور ذات کی بنیاد پر لوگوں کو تقسیم کر رہے ہیں، لیکن جمعیۃ علماء کا کہنا ہے کہ وہ انسانیت کی بنیاد پر سرگرم ہے۔ بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ جو لوگ مذہب اور لباس کی بنیاد پر شناخت کرتے ہیں وہ پنجاب آ کر دیکھیں کہ عملی کردار کیا ہے۔
