کرناٹک میں مسلم خاتون ٹیچر کو مذہبی تعصب کا نشانہ بنا کر گاؤں سے نکال دیا گیا
کرناٹک، ۵ اکتوبر۔ ( روایت نیوز ڈیسک)
کرناٹک کے ضلع تومکور کے قریب بھیمسندرا گاؤں میں ایک مسلم خاتون ٹیچر کو مذہبی تعصب اور توہین آمیز رویے کا سامنا کرنا پڑا۔ مقامی افراد نے ان سے بدسلوکی کی، ان کی شناخت پر سوال اٹھائے اور انہیں سروے کرنے سے روک دیا۔ آخرکار خاتون کو گاؤں چھوڑنے پر مجبور ہونا پڑا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق خاتون کا نام ریشما ہے۔ وہ پسماندہ طبقات کے مستقل کمیشن (Permanent Commission for Backward Classes) کی جانب سے تعینات ٹیم کا حصہ تھیں، اور انہیں سماجی، معاشی اور تعلیمی مردم شماری کے لیے مقرر کیا گیا تھا۔
ریشما گھر گھر جا کر سروے کر رہی تھیں کہ اسی دوران چند مقامی افراد نے ان سے سوالات کرنے شروع کر دیے۔ انہوں نے ان کی شناخت پوچھنے کے ساتھ ساتھ یہ اعتراض بھی کیا کہ وہ ہندوؤں کے گھروں میں کیوں جا رہی ہیں۔ مسلم میرر کے مطابق ایک شخص نے ان سے طنزیہ لہجے میں پوچھا،، “تم ہندوؤں کے گھروں میں کیوں آ رہی ہو؟”
اطلاعات کے مطابق کئی افراد نے ان کے خلاف اسلام کے بارے میں تضحیک آمیز جملے کہے اور الزام لگایا کہ وہ ہندوؤں کو اپنی برادری میں شامل کرنے آئی ہیں۔ مسلسل بدزبانی اور ہراسانی کے بعد ریشما کو گاؤں چھوڑنے پر مجبور ہونا پڑا۔
واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر سامنے آئی، جو دیکھتے ہی دیکھتے وائرل ہو گئی۔ اس کے بعد پولیس نے معاملے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔
سوشل میڈیا صارفین نے اس واقعے پر سخت ردِعمل ظاہر کیا ہے۔ کئی نے کہا کہ نفرت اور مذہبی تعصب اب ملک کے ہر گوشے میں پھیل چکا ہے۔ بعض صارفین کے مطابق ریشما کو صرف اپنے مذہبی تشخص کی بنیاد پر نشانہ بنایا گیا، حالانکہ وہ صرف اپنا سرکاری سروے کا کام انجام دے رہی تھیں۔
