سنت کبیر نگر میں لڑکیوں کا مدرسہ کلیۃ البناتِ الرضویہ سیل، مسلم آبادی میں تشویش
خلیل آباد / روایت نیوز ڈیسک۔
اتر پردیش کے ضلع سنت کبیر نگر میں منگل کی شام لڑکیوں کا مدرسہ کلیۃ البناتِ الرضویہ (نِسواں) سیل کر دیا گیا۔ یہ ادارہ مولانا شمس الہدیٰ خان کی سرپرستی میں چل رہا تھا۔ مولانا اس وقت مبینہ غیر ملکی فنڈنگ کے الزام میں حراست میں ہیں۔ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ مدرسہ نے 2017 کی منظوری کے برخلاف نئی عمارت میں منتقل ہو کر تدریس جاری رکھی، اس لیے کارروائی کی گئی۔

سب ڈویژنل مجسٹریٹ اور ضلعی اقلیتی فلاحی افسر کی نگرانی میں عمارت سیل کی گئی۔ حکام کا مؤقف ہے کہ ’کوئی بھی ادارہ اگر سرکاری زمین یا غیر منظور شدہ جگہ پر چل رہا ہو تو کارروائی ناگزیر ہے۔‘
تاہم مقامی مسلمان اس اقدام کو محض قانونی مسئلہ نہیں سمجھ رہے۔ ان کا کہنا ہے کہ حالیہ برسوں میں مسلم تعلیمی اداروں کے خلاف کارروائیوں کا سلسلہ بڑھا ہے اور لڑکیوں کے مدرسے کی بندش کو تذلیل اور دباؤ کی ایک اور مثال کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ ان کے مطابق ایسے معاملات میں دیگر اداروں کے ساتھ نرمی برتی جاتی ہے، جب کہ مسلم اداروں پر فوری اور سخت قدم اٹھایا جاتا ہے۔
ذرائع کے مطابق مولانا شمس الہدیٰ خان کے خلاف غیر منظور شدہ غیر ملکی لین دین اور بیرونی روابط کے الزامات پر ایف آئی آر درج ہے۔ اسی پس منظر میں مدرسہ سیل کیے جانے سے علاقے میں مزید بے چینی پیدا ہوئی ہے۔ اساتذہ اور سماجی کارکنوں نے کہا کہ اچانک بندش سے غریب مسلم لڑکیوں کی تعلیم شدید متاثر ہوگی اور ریاستی نظام پر اعتماد مزید کمزور ہوگا۔
مدرسے کے دروازے فی الحال بند ہیں اور تدریس معطل ہے۔ مقامی آبادی یہ پوچھ رہی ہے کہ یہ کارروائی واقعی زمین و ضابطے کا مسئلہ ہے یا اقلیتی تعلیمی اداروں کے مستقل سکڑتے دائرے کی ایک اور کڑی۔
