جمعیۃ علماء ہند کا اجلاس، آسام میں بلڈوزر کارروائی پر شدید اعتراض
نئی دہلی، 30 اگست 2025 — روایت ڈاٹ کام
جمعیۃ علماء ہند کی مجلسِ عاملہ کا اجلاس صدر مولانا ارشد مدنی کی صدارت میں نئی دہلی میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں ملک کی موجودہ صورتِ حال پر گفتگو ہوئی اور بالخصوص آسام میں مسلم بستیوں پر بلڈوزر کارروائی کو آئین و قانون کے خلاف قرار دیا گیا۔

جمعیۃ علماء ہند کے مطابق پچاس ہزار سے زائد مسلم خاندانوں کو مذہب کی بنیاد پر بے گھر کیا گیا ہے۔ تنظیم نے الزام لگایا کہ یہ کارروائیاں "منصوبہ بند سازش” کے تحت کی جا رہی ہیں اور اس میں ریاستی حکومت آئین اور عدالتی احکام کو نظر انداز کر رہی ہے۔ اجلاس کے بعد جاری بیان میں کہا گیا کہ "یہ صرف مسلمانوں کی بستیاں نہیں بلکہ آئین کو بلڈوز کیا جا رہا ہے۔”
مولانا ارشد مدنی نے اپنے خطاب میں کہا کہ ملک میں مسلمانوں کے خلاف مسائل کی ایک لمبی فہرست ہے، ایک تنازع ختم نہیں ہوتا کہ دوسرا کھڑا کر دیا جاتا ہے۔ ان کے مطابق "ہندو مسلم کرنے کے علاوہ حکومت کے پاس کوئی دوسرا ایجنڈا باقی نہیں رہ گیا ہے۔” انہوں نے دعویٰ کیا کہ ملک کی صورتِ حال ماضی کے مقابلے میں زیادہ تشویشناک ہے اور بھارت "فاشزم کی لپیٹ” میں جا چکا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جمعیۃ علماء ہند کی لڑائی کسی فرد یا جماعت سے نہیں بلکہ حکومت سے ہے، کیونکہ شہریوں کی حفاظت اور نظم و نسق قائم رکھنا ریاست کی ذمہ داری ہے۔ مدنی کے مطابق جمعیۃ علماء ہند نے ہمیشہ مسائل کے حل کے لیے قانونی راستہ اختیار کیا ہے اور اسی پالیسی پر اب بھی عمل پیرا ہے۔
آسام کی صورتحال پر سخت رویہ
اجلاس میں آسام میں جاری انخلا پر خاص طور پر بات ہوئی۔ مدنی نے الزام لگایا کہ ریاستی حکومت صرف "میاں مسلمانوں” کو نشانہ بنا رہی ہے اور ان کے نام ووٹر لسٹ سے کاٹنے کی بات کر رہی ہے۔ ان کے مطابق "یہ کھلا ثبوت ہے کہ کارروائی مسلم دشمنی پر مبنی ہے۔”
انہوں نے چیف جسٹس آف انڈیا سے اپیل کی کہ وہ معاملے کا ازخود نوٹس لیں اور ریاستی حکومت سمیت تمام ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کریں۔ جمعیۃ علماء ہند نے یہ بھی واضح کیا کہ وہ کسی غیر قانونی قبضے کی حمایت نہیں کرتی، لیکن دعویٰ کیا کہ جن بستیوں کو گرانے کی کارروائی کی گئی ہے وہ پرانی آبادیاں ہیں جہاں سرکاری سہولتیں بھی فراہم کی گئی تھیں۔
جمعیۃ علماء ہند کے عہدیداران نے بتایا کہ تنظیم جلد ہی اس معاملے میں سپریم کورٹ سے رجوع کرے گی۔
فلسطین پر مؤقف
مجلسِ عاملہ نے غزہ میں اسرائیلی حملوں اور شہری ہلاکتوں کی مذمت کی۔ بیان میں کہا گیا کہ "ایک لاکھ کے قریب افراد کے قتل اور بنیادی ضرورتوں کی بندش نے دہشت کی بدترین مثال قائم کی ہے۔” تنظیم نے عالمی برادری اور بھارت حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کے خلاف سخت مؤقف اپنائیں اور اس کے ساتھ فوجی و اسٹریٹیجک تعلقات ختم کریں۔
اجلاس میں کہا گیا کہ فلسطین کے مسئلے کا مستقل حل ایک آزاد ریاست کے قیام میں ہے۔ جمعیۃ علماء ہند نے غزہ کے عوام کے ساتھ اظہارِ ہمدردی کرتے ہوئے ان کی تحریکِ آزادی کی حمایت کی۔
