مہاراشٹر: جامعہ اشاعت العلوم اکل کوا کے ایف سی آر اے لائسنس کی معطلی کی افواہیں، حقیقت کیا ہے؟
وقار حسن
نئی دہلی — یہ خبریں زیر گردش ہیں کہ مہاراشٹر حکومت نے معروف دینی و تعلیمی ادارہ جامعہ اشاعت العلوم اکل کوا کا ایف سی آر اے (Foreign Contribution Regulation Act) لائسنس معطل کر دیا ہے۔ معاملہ اس وقت نمایاں ہوا جب بی جے پی رہنما کیرت سومیا نے دعویٰ کیا کہ حکومت نے لائسنس منسوخ کر دیا ہے اور ادارے کی مبینہ 110 کروڑ روپے مالیت کی جائیداد ضبط کرنے کے لیے ایک آئی اے ایس افسر تعینات کیا گیا ہے۔ سومیا نے جامعہ کو ’’مہاراشٹر کی الفلاح یونیورسٹی‘‘ قرار دیتے ہوئے مزید کہا کہ کارروائی مکمل ہو چکی ہے، تاہم ایک روز بعد انہوں نے اپنا بیان تبدیل کیا اور دعویٰ کیا کہ جامعہ کا ایف سی آر اے لائسنس دراصل دو ماہ قبل محدود (Restricted) کیا گیا تھا۔ ان کا اعتراض یہ بھی تھا کہ ادارے میں بہار، اترپردیش اور بنگلہ دیشی سرحدی علاقوں کے طلبہ بڑی تعداد میں پڑھتے ہیں۔ وہ اس معاملے پر مسلسل ایکس (سابق ٹوئٹر) پر بیانات دیتے رہے اور دعویٰ کیا کہ وہ جامعہ کا دورہ بھی کر چکے ہیں۔
لیکن جب دی ہندستان گزٹ نے جامعہ انتظامیہ سے رابطہ کیا تو ذمہ داران نے تمام الزامات یکسر مسترد کر دیے۔ ایک ذمہ دار نے کہا کہ “ایسا کچھ نہیں ہوا۔ یہ پرانا معاملہ تھا، اسی وقت طے ہو گیا تھا، اب اسے دوبارہ اچھالا جا رہا ہے۔ الزامات غلط ہیں، وہ ادارے کو نشانہ بنا رہے ہیں۔” ایک اور عہدیدار نے بھی مکمل تردید کرتے ہوئے کہا کہ انہیں ایسی کسی کارروائی کی اطلاع نہیں، اس لیے وہ ان بیانات پر کوئی ردعمل دینا نہیں چاہتے۔
جامعہ کا تعارف
جامعہ اشاعت العلوم اکل کوا 1979 میں مہاراشٹر کے ضلع نندربار میں قائم ہوا اور آج یہ ملک کے بڑے دینی، تعلیمی اور فلاحی مراکز میں شمار ہوتا ہے۔ ادارے کے تحت 44 پرائمری اسکول، 34 ہائی اسکول، 16 جونیئر کالج اور پیشہ ورانہ تعلیم کے متعدد ادارے کام کرتے ہیں، جن میں میڈیکل، فارمیسی، انجینئرنگ، لاء اور ٹیچر ٹریننگ کالج شامل ہیں۔ جامعہ کے پاس ISO 9001:2015 سرٹیفکیٹ ہے اور اسے مختلف علمی و سماجی خدمات پر کئی ایوارڈ مل چکے ہیں۔ اسی نیٹ ورک کے تحت 37 اسپتال چل رہے ہیں جن میں ایک بڑا 870 بیڈز والا ملٹی اسپیشلٹی اسپتال بھی ہے۔ جامعہ کا کل رقبہ 2500 ایکڑ ہے، 38 ہزار طلبہ ہاسٹل میں مقیم ہیں، مجموعی طور پر 1 لاکھ 71 ہزار طلبہ زیرتعلیم ہیں جبکہ 5600 اساتذہ و اسٹاف خدمات انجام دیتے ہیں۔ ادارہ سماجی خدمت کے میدان میں بھی وسیع کردار رکھتا ہے اور اس کے تحت 106 تسلیم شدہ تعلیمی ادارے، 37 گرلز اور 79 بوائز بورڈنگ مدارس کے ساتھ ساتھ 2221 مکتب کام کرتے ہیں جن میں 1,42,414 بچے تعلیم پاتے ہیں۔ جامعہ کا مقصد جدید و دینی تعلیم کے ساتھ اخلاقی تربیت اور سماجی خدمت کا شعور اجاگر کرنا ہے۔
یہ تنازع ایسے وقت سامنے آیا ہے جب اقلیتی تعلیمی اداروں پر سرکاری نگرانی اور کارروائی میں اضافہ محسوس کیا جا رہا ہے۔ الفلاح یونیورسٹی کے حالیہ معاملے کے بعد جمعیت علمائے ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے بھی اس رجحان پر تشویش ظاہر کی تھ
حوالہ: یہ خبر دی ہندستان گزٹ کی رپورٹ پر مبنی ہے۔
