Cradit: zeenews.india.com
نئی دہلی، 10 ستمبر 2025 ۔( روایت ڈاٹ کام )
پنجاب میں حالیہ سیلاب نے بڑے پیمانے پر تباہی مچائی ہے۔ گھروں، دکانوں اور کھیت کھلیان کو نقصان پہنچا ہے اور ہزاروں لوگ بے گھر ہو چکے ہیں۔ اس صورتحال میں مختلف تنظیمیں اور عام شہری متاثرین کی مدد کے لیے سرگرم ہیں۔

اسی دوران سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی ہے جس میں مدرسے کے بچے اپنی گلک توڑ کر اس میں جمع پیسے سیلاب متاثرین کے لیے دیتے دکھائی دیتے ہیں۔ بچوں کے اس عمل کو بڑے پیمانے پر سراہا جا رہا ہے۔ کئی صارفین نے لکھا کہ مدارس پر اکثر تنقید ہوتی ہے، مگر یہ منظر بتاتا ہے کہ ان اداروں میں طلبہ کو بھائی چارے اور انسانی ہمدردی کی تعلیم دی جاتی ہے۔
مبصرین کے مطابق مدارس کو بدنام کرنے کے لیے اکثر ان پر شدت پسندی اور علاحدگی پسندی کے الزامات عائد کیے جاتے ہیں، لیکن پنجاب کے سیلاب متاثرین کی مدد میں جس تیزی سے علما اور طلبہ نے حصہ لیا، اس سے مدارس کا ایک مثبت پہلو سامنے آیا ہے۔ سوشل میڈیا پر بھی متعدد صارفین کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ اس بات کا ثبوت ہے کہ مدارس میں خدمتِ خلق اور یکجہتی کی تعلیم دی جاتی ہے، نہ کہ علاحدگی کی۔
ادھر، جمعیۃ علماء ہند سے وابستہ عہدیداروں نے حالیہ دنوں ایک اجلاس میں دس لاکھ روپے نقد جمع کرنے اور متاثرین کی مدد کرنے کا اعلان کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ سکھ برادری ہمارے بھائی ہیں اور مشکل وقت میں ان کی مدد کرنا فرضِ انسانیت ہے۔
جمعیۃ کی ٹیموں نے گاؤں اور قصبوں میں جا کر چندہ مہم بھی چلائی۔ اس دوران کئی خواتین نے اپنے زیورات عطیہ کیے، جبکہ مرد حضرات نے نقدی اور اناج فراہم کیا۔
پنجاب میں امداد پہنچانے کی یہ سرگرمیاں اور بالخصوص مدرسے کے بچوں کا تعاون سوشل میڈیا پر موضوعِ بحث بنا ہوا ہے اور مختلف طبقات اس جذبے کی تعریف کر رہے ہیں۔
