یوپی میں مدارس پر کارروائی، شیخ عبدالقادر جیلانی کے نام سے موسوم ادارہ بھی بند
ہمیرپور/نئی دہلی (روایت نیوز ڈیسک)
اترپردیش میں مسلم اداروں کے خلاف کارروائی کا سلسلہ جاری ہے۔ تازہ اقدام میں ہمیرپور ضلع انتظامیہ نے معروف صوفی بزرگ شیخ عبدالقادر جیلانی کے نام سے قائم ایک مدرسہ سیل کردیا۔ ضلع مجسٹریٹ گھنسیا م مینا کے حکم پر بند کیے گئے اس ادارے کے بارے میں حکام کا کہنا ہے کہ مدرسے کے پاس تسلیم شدہ کاغذات موجود نہیں تھے۔

یہ مدرسہ ماؤدھا کوتوالی علاقے میں برسوں سے فعال تھا۔ انتظامیہ کے مطابق جانچ کے دوران دستاویزات طلب کیے گئے لیکن مہلت کے باوجود وہ پیش نہ ہوسکے، جس کے بعد ادارے کو سیل کردیا گیا۔ ایک اعلیٰ افسر نے کہا کہ ’’قواعد کے مطابق بغیر باضابطہ منظوری کے کوئی تعلیمی ادارہ نہیں چل سکتا۔‘‘
تنقید کرنے والوں کا کہنا ہے کہ کارروائی خاص طور پر مسلم اداروں کو نشانہ بنارہی ہے اور اس کے نتیجے میں تعلیمی سرگرمیاں بری طرح متاثر ہورہی ہیں۔ اعداد و شمار اس دعوے کو تقویت دیتے ہیں۔ صرف ایک برس میں یوپی-نیپال سرحدی اضلاع میں 429 مذہبی ڈھانچے منہدم کیے گئے، جن میں مساجد، مدارس اور درگاہیں شامل ہیں۔ شراوستی میں 57، مہراج گنج میں 28، فرخ آباد میں 42 اور بہرائچ میں 5 مدارس سیل ہوئے۔ بلرامپور میں 5 مدارس منہدم اور 22 بند کیے گئے، جبکہ سدھارتھ نگر میں 18 پر کارروائی ہوئی جن میں سے 9 کو مکمل طور پر ختم کردیا گیا۔ رپورٹس کے مطابق صرف بہرائچ، شراوستی اور سدھارتھ نگر میں 500 سے زائد مدارس بند اور تقریباً 60 مذہبی مقامات منہدم کیے جاچکے ہیں۔
قانونی ماہرین کے مطابق تعلیمی ادارے قائم کرنا اور مذہب پر عمل کرنا آئین کے آرٹیکل 25 اور 30 کے تحت بنیادی حق ہے۔ ان کے خیال میں بغیر متبادل فراہم کیے مدارس کو بند کرنا نہ صرف تعلیم بلکہ اقلیتوں کے آئینی حقوق کی بھی خلاف ورزی ہے۔
مدارس کی بندش نے ہزاروں غریب بچوں کی تعلیم کو متاثر کیا ہے۔ یہ ادارے دینی درس کے ساتھ بنیادی تعلیم کا سہارا بھی تھے۔ ان کے اچانک بند ہوجانے سے ایک بڑی تعداد کے تعلیمی مستقبل پر کئی طرح کے خدشات پیدا ہوگئے ہیں۔
