دارالعلوم دیوبند مجلس شوری اجلاس
دیوبند۔ روایت ڈاٹ کام
— دارالعلوم دیوبند کی مجلسِ شوری کا سہ روزہ اجلاس بدھ کی دوپہر اختتام پذیر ہوا، جس میں ادارے کے بجٹ، انتظامی امور اور ملک بھر کے دینی مدارس کو درپیش چیلنجز پر تفصیلی غور و فکر کیا گیا۔ اجلاس میں اتفاقِ رائے سے دو نئے اراکینِ شوری کا انتخاب بھی عمل میں آیا اور تمام شعبہ جات کی سالانہ رپورٹ پیش کی گئی۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں خاص طور پر آسام اور اتراکھنڈ سمیت چند ریاستوں میں مدارس اسلامیہ کے خلاف جاری حکومتی کارروائیوں پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔ اراکین نے اس امر پر زور دیا کہ مدارس کے تحفظ اور بقا کے لیے منظم حکمتِ عملی اختیار کی جائے۔ اس مقصد کے تحت پانچ رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے، جس میں دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مفتی ابوالقاسم نعمانی، صدر المدرسین مولانا سید ارشد مدنی، جمعیت علماء ہند کے صدر مولانا محمود مدنی، مولانا رحمت اللہ کشمیری اور مفتی اسمعیل قاسمی (مالیگاؤں) شامل ہیں۔

کمیٹی کو یہ ذمہ داری سونپی گئی ہے کہ وہ آئینی ماہرین اور سپریم کورٹ کے وکلاء سے مشاورت کرکے اس بات کا جائزہ لے کہ کیا آئین میں دیے گئے حقوق کی روشنی میں مدارس کے لیے ایک باقاعدہ نصاب تیار کیا جا سکتا ہے، جیسا کہ عصری تعلیمی اداروں میں رائج ہے۔ اجلاس میں اس مقصد کے لیے "رابطہ مدارس دینیہ بورڈ” کے قیام پر بھی غور کیا گیا، جو ملک گیر سطح پر مدارس کے درمیان رابطہ اور ہم آہنگی کو فروغ دے سکے۔
اراکینِ شوری نے یہ بھی طے کیا کہ جلد ہی ملک بھر کے مدارس کے ذمہ داران کا ایک بڑا اجتماع دارالعلوم دیوبند میں طلب کیا جائے، تاکہ موجودہ صورت حال پر تبادلۂ خیال اور آئندہ حکمت عملی طے کی جا سکے۔
